shohar ke huqooq
shohar ke huqooq |
خاوند کے حقوق
تمہارا خاوند غریب ھو تو بھی تم اس کو تونگر اور مالدار ہی سمجھو اس کا اکرام کرو ہر کام میں اس سے مشورہ لو جو کہے اسے فورا کردو اس کی مرضی کے خلاف کبھی کوئی کام نہ کرو ہر بات میں اس کی خوشی کا خیال رکھو اپنی خوشی پر اس کی خوشی کو ترجیح دو ہر وقت اس کے آرام کا خیال رکھو اس کے دل کو رنج پہنچے ایسی کوئی بات نہ کرو جو کچھ وہ اپنی خوشی سے دے اسے لے لو جو کام کرنے کے لئے کہے اس طرح کسی سے کردوں کی وہ بے فکر ہو جائے اور تھوڑی آمدنی کے باوجود کسی قسم کی کوئی الجہن ہو جندہ دل بن کر رہو اس طرح خنده پیشانی سے پیش آؤ گی تم کو دیکھتے ہیں اسکا دل باغ باغ ہوجائے اور سب پریشانیاں بھول جائے اپنی ضرورت سے پہلے اس کی ضرورت پوری کرو جہاں تک ہو سکے اس کو اچھا کھلاؤ کھانے سے پہلے تم خود اس کے ہاتھ دھلواؤں غریب ہو تو ہاتھ سے کپڑے سیکر پہناؤ اس کے سب کام اپنے ہاتھ سے کرتی رہو چائے پانی ناشتہ پہلے ہی سے تیار رکھو اس کو پریشانی ہو ایسا کوئی کام اور کوئی بات نہ کرو اس کی گنجائش سے زیادہ فرمائش نہ کرو کیوں کی اگر وہ نہ لاسکے گا تو اس کو ملال ہوگا اور اگر تمھاری قسمت میں ہوگی تو وہ چیز تم کو مل جائے گی اپنی جرورت جہاں تک ہو سکے خود ہی پورا کرو اس کو تکلیف نہ دو جب وہ گھر آئے تو اس کے سامنے اپنا پرونا مترو معلوم نہیں کی وہ کس حال میں گھر آیا ہو گا اور باہر اس پر کیا کیا دیتا ہو گا کھاتے وقت ایسی دلچسپ باتیں کرو کی وہ اطمینان سے کھا سکے کیوں کی بے فکری میں دال بھی کھورمہ جیسا لگتی ہے اور پریشانی میں بریانی بھی تھٹر جیسی لگتی ہے یہ بات تجربہ سے ثابت ہوتی ہے بعض عورتیں شوہر کو آتے ہی اپنی داستان سنانے بیٹھ جاتی ہیں اور اس کا کھانا پینا اٹھنا بیٹھنا سبب سوار کر دیتی ہیں اور پھر وہ بیچارا کچھ کھایا نہ کھایا کر کے اٹھ جاتا ہے اس میں خدائے پاک بھی ناراض ہوتے ہیں اور خاوند بھی نا خوش ہوتا ہے ایسی بے عقل سے اللہ پاک بچائے
اگر اللہ پاک نے تم کو کچھ صلاحیت دے رکھی ہے تو اس کے کام میں ہاتھ بٹاؤں اس کا بوجھ ہلکا کرو اپنی شیرنی زبان سے اس کا غم غلط کرو اس کے دکھ سکھ میں شریک کر ہو اگر کچھ پریشان معلوم ہو تو اس کی پریشانی دور کرو اگر وہ کرج دار ہو جائے تو تم اپنے ہاتھ کے ہنر سے اس کے قرض کے بوجھ کو ہلکا کرو یا پھر تمہارے پاس کوئی نگد زیور ہو اس کی خدمت میں پیش کر دوں اور کہو کی آپ کی یاد کے مقابلے میں یہ چیج کوئی حقیقت نہیں رکھتی آپ ہی تو سب کچھ ہے اللہ پاک آپ کا سایہ میرے سر پر ہمیشہ قائم رکھے اللہ نے چاہا تو آپ اس سے بڑھکر چیج لا دیں گے اور ان چیزوں کو دے کر احسان نہ جتاؤ اور ایسی کوئی بات بھی محسوس نہ ہونے دو ورنہ سب کچھ بے کار ہو جائے گا ہر وقت اس کی خدمت میں لگے رہو اور اس کے آرام وہ راحت کی طرف سے کبھی بھی لاپرواہی نہ برتو اس کی خدمت میں غفلت نہ کرو گھر کے سب کام کاج تم اپنے ہاتھ سے ہی کرو اللہ پاک سوکھ کے دن بھی دکھائیں گے کھرچ کم کرو کفایت شعاری سے کام لو جو کچھ ملے اس میں سے کچھ جمع بھی کرتی رہو معمولی رقم سمجھ کر اڑا مت دو کپڑے خود سے یوں کھانا خود پکاؤں بچوں کی دیکھ بھال خود کرو اس طرح کافی رقم جمع ہو جائے گی اور مصیبت کے وقت کام آئے گی اور لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلانا نہ پڑے گا تمہارا تمہارا دل بھی خوش ہوگا اور پھر تمہاری عقل واہو سیاری پر خاوند آفریں آفریں پکار اٹھے گا کچھ پوچھے تو نرمی سے جواب دو اگر وہ اگر وہ کسی وقت غصہ ہو جائے تو تم نرم بن جاؤ اس کی مرضی پر راضی رہو وہ چاہے تمہارے کاموں سے راضی نہ ہو پھر بھی تم اس کے حقوق ادا کرتی رہو تاکہ اللہ پاک تم سے راضی رہے وہ جو کچھ کما کر دیں اس کو دیانت داری سے کھرچ کرو تم خود تکلیف برداشت کرکے بھی اس کی ضرورتیں پوری کرو
ایسا صاف ستھرا معاملہ کرو کی کی ہر آدمی دیکھ کر یا سن کر خوش ہو جائے مرد کو اپنی کوشش سے جو کچھ حاصل کرنا ہوتا ہے وہ لا کر تم کو دیتا ہے اب تمہارے اختیار میں ہے کہ اگر تم چاہو تو اپنی صلاحیت اور لیاقت سے خاک کے گھر کو لاکھ کا بنا دو اور اگر چاہو اپنی بے سمجھی سے اس کو برباد کر دو مرد بیچارا اس میں کیا کرسکتا ہے ہیں دیکھو اتنی صلاحیت اور حسن انتظام بھی دنیا میں ایک عجیب چیز ہے
سلیقہ مند اور بدتمیز بیوی کبھی بھی پریشانی نہیں اٹھاتی اور بدنظمی سے گھر کے سبہی لوگ پناہ مانگتے ہیں آئے دن نئے نئے مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے کبھی چین اور اطمینان سے کھانا نصیب نہیں ہوتا اور مرد بے چارا پریشان ہو جاتا ہے آخر وہ بے چارا کب تک اور کتنا دیتا رہے آخرکار دستبردار ہوکر سکون اور چین کی تلاش میں دوسری جگہ بھٹکتا پھرتا ہے گھر کی زندگی اس کے لیے وبال بن جاتی ہے اور بچے بھی وبال بن جاتے ہیں اور پھر وہ گھرانے میں بھی بریت محسوس کرتا ہے اور اس سے بے زار ہو جاتا ہے سلیقہ مند بیویاں ہمیشہ گھر کو جنت نما بنائے رکھتی ہیں کھو دبئی سکون اور چین سے زندگی گزارتی ہیں اور گھر والے بھی آرام سے رہتے ہیں بلکہ ایسی عورت گھر والوں کو آرام سے رکھتی ہیں وقت آنے پر سب سے بہتر ثابت ہوں سب تم کو عزت کی نگاہ سے دیکھے گے اور مرد تمہارا تابیدار بن کر رہے گا
حسن انتظام ایک ایسی خوبصورت اور روشن چیز ہے کہ اسکی روشنی دور دور تک پہنچتی اور پھیلتی ہے ہزاروں حسینائیں بد نظم اور سلیقہ مند نہ ہونے کی وجہ سے چڑیل جیسی لگتی ہیں اکثر مرد صورت پرست کی نسبت سیرت پرست ہوتے ہیں وہ ظاہری خوبیوں کے بجاۓ باطنی خوبیوں کے دل دا دہ ہوتے ہیں جو عورتیں مرد کی تابیدار اور فرماں بردار ہوتی ہیں ایسی عورتیں اپنے شوہر کو چاہے وہ کتنا ہی بد مزاج اور نالائق ہی کیوں نہ ہو آخر کار اپنا تابع بنا کر چھوڑتی ہیں یہ بات کچھ مشکل بھی نہیں لیکن افسوس کی کتنی عورتیں سمجھتی ہیں کی ہم جتنا کے جی اوررعب دکھائیں گے مرد اثنا جلد ہمارا غلام اور تابع دار بن جائے گا یہ خیالات سب غلط ہے جو عورتیں محبت پیار اور دنیا کے سرم اور اللہ پاک کے خوف سے اپنے خاوند کی خدمت کرتی رہے ہیں وہی آگے چل کر اپنے سوہر کی محبوبہ بن کر رہتی ہے اور پھر مرد اس پر اپنی جان تک نچھاور کرتا ہے اس کے آرام کا اسکے رجا مندی کا خیال رکھتا ہے اور اس کی نازبرداری کرتا ہے اس کی ہر دلی خواہش پوری کرتا ہے اس کے دکھ کو اپنا دکھ سمجھتا ہے اور جو کچھ کما کر لاتا ہے سب اس کے ہاتھ میں رکھ دیتا ہے کبھی کسی بات کا حساب نہیں مانگتا ایسے میان بیوی کی زندگی سکون اور آرام سے گزرتی ہے اور یہ نعمت عقلمند بیویوں کے نصیب ہوتی ہے اور بے وقوف عورتیں اس سے محروم ہوتی ہیں لہذا تمہارا فرض ہے کہ تم اگر عقل سے کام نہ لو تو کم از کم آپ اپ کرکے بھی اس سے برتو اس سے بھی کچھ سمجھ بوجھ پیدا ہوجاتی ہے
عقلمند بیویوں تم انانیت اور غصے کو چھوڑ دو بڑائی اور خود بینی کو پاس نہ پھٹکنے دوں پرائے آدمی کے ساتھ تنہائی میں بات چیت نہ کرو کسی کے آگے سحر کی برائی نہ کرو اس کے خلاف ایک لفظ بھی نہ بولو سور کو کھانا کھانے سے پہلے خود نہ کھاو جس بات میں اسکو دلچسپی نہ ہو اس کو بالکل چھوڑ دو غضبناک ساغر کو بھی خدمت سے مرعوب کرو اس کی خواہش کے مطابق ہو جاؤ وہرا جی رہے ایسا کام کرو اس کی راج کی باتیں دل میں ہی محفوظ رکھو اس کو پسند ہو ایسا بناؤ سنگھار کرو خراب اور بدچلن عورتوں کی صحبت کو ترک کردو اس طرح بر تو کئی تو تمہارا نصیب اچھا ہو جائے گا اور تمہارے شوہر تمہارے تعبیدار ہوجائیں گے اور ہمیشہ تمہاری نازبرداری کریں گے
عورتوں کی دلی خواہش
عام طور سے ہر عورت چاہتی ہیں کہ میرا شوہر میرا تابیدار بن کر رہے اور وہ مجھ سے پوچھ پوچھ کر ہر کام کرے گھر کے کام کاج اور اسی طرح دوسرے اموار میں مجھ سے مشورہ لے اپنی تنخواہ کی ساری رقم مجھے سونپ دے اور میں گھر کا سارا نظام چلائیں سے سیکھو آہ سحر عورت کو ہو یا قدرتی بات ہے لیکن اس خواہش کو پورا کرنے کے لئے کوئی کوشش نہیں کرتا شوہر کے ساتھ ذرا ذرا سی بات پر غصہ ہونے والی اور غصے میں خفا ہوکر مائی کے چلے جانے والی اور اسی طرح شوہر کے مرتبہ اور اس کی عزت کا خیال نہ رکھنے والے لیباس اور زیورات کے لئے روجانا جھگڑا کرنے والی اور شوہر کی مرضی کے خلاف اپنی مرضی پر چلنے والی عورت شوہر کے گھر کو ہی نہیں اپنی زندگی کو تباہ کر دیتی ہ ہیں
No comments:
Post a Comment