نبوت اور اس کا مقصد
جب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر 40 سال 7 ماہ ہوئی تو مالک کائنات نے غارحرا میں نبوت کا تاج پہنایا- جبرئیل علیہ السلام سورہ اقرا کی ابتدائی آیات لے کر آپ پر نازل ہوئے اور یہیں سے آپ کی نبوت کا آغاز ہوا - یہ واقعہ رمضان المبارک کی 21 تاریخ کو دوشنبہ کی رات میں پیش آیا - اس روز اگست کی 10 تاریخ تھی اور سنہ۶ 610 تھا- اب آپ محمد بن عبداللہ سے محمد رسول اللہ ہو گئے اور رسالت کا وصف دوسرے تمام اوصاف پر غالب آگیا- صلی اللہ علیہ وسلم- آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اپنی نبوت کا اعلان کیا تو سب سے پہلے جن سعادت مندوں کو آپ پر ایمان لانے کی توفیق نصیب ہوئی ان میں ایک آپکی بیوی خدیجہ رضی اللہ عنہا ہیں، دوسرے آپکے دوست ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہا ہیں، تیسرے آپ کے چچیرے بھائی علی رضی اللہ عنہ اور چوتھے آپ کے غلام زید بن حارثہ رضی اللہ عنہا ہیں- آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا مقصد بھی وہی تھا - آپ سے پہلے تمام انبیاء اکرام علیہم السلام کا تھا یعنی لوگوں کو اللہ کی توحید اپنانے اور شرک سے بچنے کی طرف بلائے جیسا کی سورہ نحل میں اللہ تعالی نے فرمایا۔ ہم نے ہر امت میں ایک رسول بھیجا یہ بتانے کے لیے کی لوگو صرف اللہ کی عبادت کرتے رہو اور اس کے سوا تمام معبودوں سے دور رہو۔ چنانچہ یہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کا بھی بنیادی نقطہ تھا اور آپ اسے دعوات کی تکمیل کے لیے رحمتہ للعا لمین اور خاتم النبیین بنا کر اللہ کی طرف سے معبوث فرمائے گئے تھے -
جب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر 40 سال 7 ماہ ہوئی تو مالک کائنات نے غارحرا میں نبوت کا تاج پہنایا- جبرئیل علیہ السلام سورہ اقرا کی ابتدائی آیات لے کر آپ پر نازل ہوئے اور یہیں سے آپ کی نبوت کا آغاز ہوا - یہ واقعہ رمضان المبارک کی 21 تاریخ کو دوشنبہ کی رات میں پیش آیا - اس روز اگست کی 10 تاریخ تھی اور سنہ۶ 610 تھا- اب آپ محمد بن عبداللہ سے محمد رسول اللہ ہو گئے اور رسالت کا وصف دوسرے تمام اوصاف پر غالب آگیا- صلی اللہ علیہ وسلم- آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اپنی نبوت کا اعلان کیا تو سب سے پہلے جن سعادت مندوں کو آپ پر ایمان لانے کی توفیق نصیب ہوئی ان میں ایک آپکی بیوی خدیجہ رضی اللہ عنہا ہیں، دوسرے آپکے دوست ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہا ہیں، تیسرے آپ کے چچیرے بھائی علی رضی اللہ عنہ اور چوتھے آپ کے غلام زید بن حارثہ رضی اللہ عنہا ہیں- آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا مقصد بھی وہی تھا - آپ سے پہلے تمام انبیاء اکرام علیہم السلام کا تھا یعنی لوگوں کو اللہ کی توحید اپنانے اور شرک سے بچنے کی طرف بلائے جیسا کی سورہ نحل میں اللہ تعالی نے فرمایا۔ ہم نے ہر امت میں ایک رسول بھیجا یہ بتانے کے لیے کی لوگو صرف اللہ کی عبادت کرتے رہو اور اس کے سوا تمام معبودوں سے دور رہو۔ چنانچہ یہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کا بھی بنیادی نقطہ تھا اور آپ اسے دعوات کی تکمیل کے لیے رحمتہ للعا لمین اور خاتم النبیین بنا کر اللہ کی طرف سے معبوث فرمائے گئے تھے -
No comments:
Post a Comment